اسلام پور کے رام نومی جلوس میں اشتعال انگیز نعرے
http://www.baseeratonline.com/41024.php
پاکستان مردہ باد ،گئو ہتیابند کرو
اسلام پور؍مغربی بنگال:6؍اپریل
اسلام پورسے شہبازعالم مصباحی کی خصوصی رپورٹ
اسلام پور واطراف میں آبادی کے لحاظ سے مسلمان اکثریت میں ہیں اور ہندو وغیرہ غیر مسلم اقلیت میں ہیں۔ یہاں سب لوگ شیر و شکر کی طرح رہتے ہیں۔ پورا علاقہ امن و شانتی کی ایک مثال ہے نہ مسلم کو ہندو سے کوئی پریشانی ہے اور نہ ہندو کو مسلم سے۔ اسلام پور بازار میں اکثر دکانیں مارواڑیوں کی ہیں جن میں مسلمان بلا جھجک خرید و فروخت کرتے ہیں۔ محبت و اخوت، ہمدردی و خیر خواہی یہاں کی مٹی میں ہے۔ لیکن چند سالوں سے کچھ فرقہ پسند عناصر کی نظر اسلام پور پر لگی ہوئی ہے۔ وہ یہاں ہندو مسلم فساد کرانا چاہتے ہیں جس کے لیے کبھی وہ اسلام پور کے بجائے ’’ایشور پور‘‘ نام کی مانگ لے کر جلوس نکالتے ہیں تو کبھی کچھ اور قسم کے پروپیگنڈے کرتے ہیں۔ اس بار تو ان عناصر نے رام نومی کے جلوس ہی کو اپنے مقصد کے لیے آلہ کار بنا لیا تھا۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ اس بار جلوس میں اسلام پور واطراف کے علاوہ رائے گنج، سلی گوڑی، بالورگھاٹ وغیرہ سے بھی کثیر تعداد میں ہندوؤں کو بلا یا گیا تھا جن میں اکثر تلوار، بھالا، برچھئ اور ترشول اٹھائے ہوئے تھے تاکہ اگر فرقہ پسند عناصر اپنے مقصد میں کامیاب ہوتے ہیں تو ایک بڑا فساد کردیا جائے۔ جلوس میں اسی مقصد کی خاطر مسلمانوں کو اشتعال دلانے کے لئے پاکستان مردہ باد اور گاؤ کشی بند کرو کے اشتعال انگیز نعرے لگائے گئے۔ لیکن مسلمانوں نے ان نعروں پر دھیان نہ دیا بلکہ چپ چاپ صبر وتحمل کے ساتھ اپنی خرید و فروخت میں لگے رہے۔ اس طرح فرقہ پسند عناصر اپنے مقصد میں کامیاب نہ ہو پائے اور ان کو اپنے منھ کی کھانی پڑی۔ سنجیدہ حضرات کا کہنا ہے کہ رام نومی جلوس میں پاکستان کے نعرے لگانے کی کیا ضرورت تھی۔ اس سے تو صاف واضح ہے کہ اس کا مقصد مسلمانوں کو بھڑکانا تھا۔ اسی طرح گاؤ کشی کے مخالف نعرے کی یہاں کوئی ضرورت نہ تھی جس پر بھاجپا سیاست کر رہی ہے اور ہندو مسلم کو لڑا رہی ہے۔حیرت تو یہ ہے کہ یہ سب ہوتا رہا اور انتظامیہ نے کوئی ایکشن نہ لیا بلکہ ایک ذمہ دار نے اس سلسلے میں ایس ڈی او سے بات بھی کی تو اسے یہ کہ کر ٹال دیا گیا کہ ابھی وہ ہاٹ موڈ میں ہیں ابھی ہم کچھ نہیں کرسکتے۔ بتایا جاتا ہے کہ ان فرقہ وارانہ حرکتوں کے پیچھے چند مارواڑی اور دو تین سنگھی بجرنگی ہندو سیاسی لیڈران کا ہاتھ ہے۔
اسلام پورسے شہبازعالم مصباحی کی خصوصی رپورٹ
اسلام پور واطراف میں آبادی کے لحاظ سے مسلمان اکثریت میں ہیں اور ہندو وغیرہ غیر مسلم اقلیت میں ہیں۔ یہاں سب لوگ شیر و شکر کی طرح رہتے ہیں۔ پورا علاقہ امن و شانتی کی ایک مثال ہے نہ مسلم کو ہندو سے کوئی پریشانی ہے اور نہ ہندو کو مسلم سے۔ اسلام پور بازار میں اکثر دکانیں مارواڑیوں کی ہیں جن میں مسلمان بلا جھجک خرید و فروخت کرتے ہیں۔ محبت و اخوت، ہمدردی و خیر خواہی یہاں کی مٹی میں ہے۔ لیکن چند سالوں سے کچھ فرقہ پسند عناصر کی نظر اسلام پور پر لگی ہوئی ہے۔ وہ یہاں ہندو مسلم فساد کرانا چاہتے ہیں جس کے لیے کبھی وہ اسلام پور کے بجائے ’’ایشور پور‘‘ نام کی مانگ لے کر جلوس نکالتے ہیں تو کبھی کچھ اور قسم کے پروپیگنڈے کرتے ہیں۔ اس بار تو ان عناصر نے رام نومی کے جلوس ہی کو اپنے مقصد کے لیے آلہ کار بنا لیا تھا۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ اس بار جلوس میں اسلام پور واطراف کے علاوہ رائے گنج، سلی گوڑی، بالورگھاٹ وغیرہ سے بھی کثیر تعداد میں ہندوؤں کو بلا یا گیا تھا جن میں اکثر تلوار، بھالا، برچھئ اور ترشول اٹھائے ہوئے تھے تاکہ اگر فرقہ پسند عناصر اپنے مقصد میں کامیاب ہوتے ہیں تو ایک بڑا فساد کردیا جائے۔ جلوس میں اسی مقصد کی خاطر مسلمانوں کو اشتعال دلانے کے لئے پاکستان مردہ باد اور گاؤ کشی بند کرو کے اشتعال انگیز نعرے لگائے گئے۔ لیکن مسلمانوں نے ان نعروں پر دھیان نہ دیا بلکہ چپ چاپ صبر وتحمل کے ساتھ اپنی خرید و فروخت میں لگے رہے۔ اس طرح فرقہ پسند عناصر اپنے مقصد میں کامیاب نہ ہو پائے اور ان کو اپنے منھ کی کھانی پڑی۔ سنجیدہ حضرات کا کہنا ہے کہ رام نومی جلوس میں پاکستان کے نعرے لگانے کی کیا ضرورت تھی۔ اس سے تو صاف واضح ہے کہ اس کا مقصد مسلمانوں کو بھڑکانا تھا۔ اسی طرح گاؤ کشی کے مخالف نعرے کی یہاں کوئی ضرورت نہ تھی جس پر بھاجپا سیاست کر رہی ہے اور ہندو مسلم کو لڑا رہی ہے۔حیرت تو یہ ہے کہ یہ سب ہوتا رہا اور انتظامیہ نے کوئی ایکشن نہ لیا بلکہ ایک ذمہ دار نے اس سلسلے میں ایس ڈی او سے بات بھی کی تو اسے یہ کہ کر ٹال دیا گیا کہ ابھی وہ ہاٹ موڈ میں ہیں ابھی ہم کچھ نہیں کرسکتے۔ بتایا جاتا ہے کہ ان فرقہ وارانہ حرکتوں کے پیچھے چند مارواڑی اور دو تین سنگھی بجرنگی ہندو سیاسی لیڈران کا ہاتھ ہے۔
Bajrang Dal Islampur Ramnawmi Juloos RSS West Bengal اسلام پور کے رام نومی جلوس میں اشتعال انگیز نعرے