اسلام پور ہاسپٹل کا معائنہ







تحریک ترقی اتر بنگال کے کارکنان نے اسلام پور ہاسپٹل کا لیا جائزہ
ہاسپٹل میں جگہ بہ جگہ گندگیوں کا ڈھیر، گندگی کی وجہ سے کافی بدبو، مریضوں کو سانس لینے میں بے حد دقت
آج بتاریخ 13اپریل، 2017 تحریک ترقی اتر بنگال کے صدر محمد شہباز عالم مصباحی اور سکریٹری منظور احمد نوری نے اسلام ہاسپٹل کا جائزہ لیا. کئی مریضوں سے بات کی گئی جس سے معلوم ہوا کہ اب ہاسپٹل پہلے کی طرح نہیں ہے. پہلے مریضوں کے ساتھ ڈاکٹرز اور نرس کی طرف سے کافی ہمدردی کا مظاہرہ کیا جاتا تھا، لیکن اب صورت حال کچھ مختلف ہے،اب سب کے سب پروفیشنل ہوگئے ہیں اور پروفیشنل انداز میں ہی مریضوں سے پیش آتے ہیں. پورے ہاسپٹل کا ہم نے معائنہ کیا. معائنہ کے دوران دیکھا کہ ہاسپٹل کے میل اور فیمیل وارڈز دونوں میں مریضوں کے بیڈ کے سامنے ہی گندگیاں پڑی ہوئی ہیں جنہیں صاف نہیں کیا گیا ہے جس سے مریض کو کافی تکلیف ہوتی ہے اور بدبو کی وجہ سے مریض کو سانس لینے میں بھی دقت ہوتی ہے. ظاہر ہے جب گندگی ہوگی تو وہ فضا صحت بخش نہیں بلکہ مریض کے لیے مہلک ہوگی جبکہ ایک شفا خانے کی پہلی ذمہ داری ہے کہ وہ مکمل صاف ستھرا ہو. اس کے علاوہ بھی جگہ بہ جگہ گندگیاں پڑی ہوئی تھیں. دوسری بڑی بات یہ ہے کہ ہاسپٹل کی طرف سے مریضوں کو بہت تھوڑی مقدار میں دوائیاں دی جاتی ہیں زیادہ تر دوائی مریضوں کو باہر سے لینا پڑتا ہے جو کہ کافی مہنگی ہوتی ہیں اور غریب مریض ان کو خرید نہیں پاتے. تشخیص و معالجہ بھی برائے نام رہ گیا ہے. مریض کی حالت تھوڑی سی گمبھیر نہیں ہوتی کہ اسے سلی گوڑی میڈیکل کالج ریفر کردیا جاتا ہے جو کہ اسلام پور سے 100 کلو میٹر کی دوری پر ہے. جبکہ پہلے صورت حال یہ نہیں تھی، بلکہ پہلے ڈاکٹرز مریضوں کی کافی دیکھ بھال کرتے تھے اور ذمہ داری بھی لیتے تھے پر اب کوئی ذمہ داری نہیں لینا چاہتا. یہ سب ایک مریض نے بتایا. اس پر ہم یہ کہتے ہیں کہ مریض کی حالت اگر زیادہ گمبھیر ہو اور ہاسپٹل کے ڈاکٹروں کے کنٹرول سے باہر ہو تو ایسے مریض کو ضرور ریفر کیا جانا چاہیے، لیکن تھوڑی سی گمبھیر حالت کے مریض کو ریفر کیے جانے کا مطلب مریض کو پریشان کرنا اور ذمہ داری سے بچنا ہے. تحریک کے صدر اور سکریٹری دونوں نے ہاسپٹل کے ایک ذمہ دار ڈاکٹر کو یہ ساری باتیں بتائیں اور ہاسپٹل کو بہتر سے بہتر بنانے کی درخواست کی. ہم ہاسپٹل کے سپرنٹنڈنٹ نرائن مترا اور اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ عبدالمحسن سے بھی ملنے گئے، لیکن وہ دونوں موجود نہ تھے جس کی وجہ سے ملاقات نہ ہو سکی. عنقریب پھر ہم معائنہ کے لیے آئیں گے اور ساری باتیں سپرنٹنڈنٹ کے سامنے رکھیں گے. ہمیں آپ کے تعاون کی بھی ضرورت ہے تاکہ ہمارا یہ سفر جاری رہے اور ہم اس علاقے کو تعلیم، صحت، ریاضت وغیرہ سب میدانوں میں ترقی دلا سکیں. 
مزید تفصیل کے لیے ہمارے بلاگ کو دیکھیں:
http://boltabengal.blogspot.in/2017/04/blog-post.html