گنجریا جامع مسجد میں جشن شب معراج
(اسلام پور،اتر دیناج پور)24اپریل 2017 کی شب معراج النبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مناسبت سے گنجریا جامع مسجد میں ”جشن شب معراج “ نہایت ہی تزک و احتشام کے ساتھ منایا گیا۔ محفل کی صدارت علامہ امام الدین رضوی صدرمدرس مدرسہ جوہر العلوم نے فرمائی اور نظامت کے فرائض قاری صداقت حسین نے انجام دیے۔ بعد نمازعشاءمحفل کا آغاز قرآن مجید کی تلاوت سے ہوا۔ مشہورنعت خواں حافظ تجمل حسین نوری نے معراج سے متعلق قصیدے نہایت ہی ترنم کے ساتھ پڑھے جن سے محفل میں جان آگئی۔ پہلا خطاب مولانامظفر حسین کا ہوا۔ ان کے بعد مولانا ذوالفقاراحمد نے اختصار میں واقعہ معراج اوراس سے متعلق چند شبہات اوران کے جوابات کو بیان کیا۔ مولاناشاہد رضا اشرفی نے دوران خطاب یہ بتایا کہ واقعہ معراج پر ہمیں حیران ہونے کی کوئی ضرورت نہیں خاص طور سے اس سائنسی دورمیں اسے سمجھنا تو کافی آسان ہے اورسب سے بڑی بات یہ کہ معراج کرانے والی ذات اللہ تعالی ہے جیساکہ قرآن میں بتایا گیا ہے اور اللہ قادر مطلق ہے۔ پس واقعہ معراج پرکسی طرح کا شبہ اللہ کی قدرت پر شک کرناہے۔ ان کے بعد مولانامحمد شہبازعالم مصباحی صدراتربنگال ڈیولپمنٹ موومنٹ نے نہایت ہی علمی و تحقیقی خطاب کیا جس میں انہوں نے بخاری میں موجود حضرت عائشہ کی یہ روایت کہ جس نے یہ دعوی کیا کہ حضرت محمد نے اپنے رب کو دیکھا ہے تو اس نے اللہ پر بہت بڑاجھوٹ باندھا،کاجواب ابن جوزی کی کتاب” کشف المشکل“ سے دیا۔ انہوں نے بتایا کہ اصولی طریقہ ہے کہ فرد واحد کی روایت پر جماعت کی روایت کو ترجیح دی جاتی ہے۔ اس لیے حضرت عائشہ کی روایت کو ترک کرتے ہوئے صحابہ کی ایک بڑی جماعت سے جواثباتِ رویت کی روایت منقول ہے اسے مانا جائے گا۔ دوسری بات یہ کہ حضرت عائشہ کی روایت میں رویت کی نفی ہے اور کثیرروایتوں میں رویت کا اثبات ہے اوراثبات نفی پرمقدم ہوتا ہے اس لیے اثبات والی روایتیں مانی جائیں گی۔ تیسری بات یہ کہ حضرت عائشہ معراج کے وقت بہت ہی چھوٹی بچی تھیں اوریہ بھی اس روایت کو نہ ماننے کی ایک دلیل ہے۔ چوتھی بات یہ کہ حضرت عائشہ کے قول کا مطلب یہ ہے کہ جس نے یہ کہا کہ رسول اللہ نے اپنے سرکی آنکھوں سے اپنے رب کو دیکھا اس نے اللہ پربڑاجھوٹ باندھا،کیونکہ رسول اللہ نے سرکی آنکھوں سے نہیں، بلکہ دل کی آنکھوں سے رب کا دیدارکیا تھاجیسا کہ قرآن میں ہے کہ” دل نے نہیں جھٹلایا جو اس نے دیکھا“۔ انہوں نے مسند احمد، مسند بزاز،مسند ابو یعلی،دارقطنی،سنن ترمذی ،سنن دارمی اورتوحیدِابن خزیمہ کے حوالے سے یہ بھی بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے معراج میں اپنے رب کو نہایت ہی جمال کے ساتھ دیکھا پھرمیرے رب نے اپنا دست اقدس میرے دونوں شانوں کے درمیان رکھا تواس کی ٹھنڈک میں نے اپنے سینے میں محسوس کی جس سے مجھے آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے سب معلوم ہوگیا۔ مزیدمولانا مصباحی صاحب نے فوائد الفواد کے حوالے سے ایک بات یہ بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عائشہ سے فرمایا کہ اللہ تعالی نے مجھے معراج میں یہ بتایا کہ جو مومن کسی شخص کا ٹوٹا ہوا دل جوڑدے گا وہ بلا حساب وکتاب جنت میں داخل کیا جائے گا۔ لہذا ہمیں لوگوں کی دل شکنی نہیں،بلکہ دلجوئی اور صلہ رحمی کرنی چاہیے۔ بعدہ مولانا امتیازعالم رضوی نے نہایت عمدہ اور پر کشش خطاب کیا جس میں انہوں نے واقعہ معراج سے حضرات انبیا کی حیات بعدالموت پراستدلال کیا اورخاص طور سے خطاب میں انہوں نے اس بات پرزوردیا کہ مسجد اقصی جس میں رسول اللہ نے معراج کی شب میں انبیا کی امامت فرمائی تھی اوروہ ہمارا قبلہ اول بھی ہےاس کی بازیابی کے لیے ہم سب مسلمانوں کوآواز بلند کرنی چاہیے اور یہودیوں کے ناجائز قبضے سے اسے واگزار کرانا چاہیے۔آخری خطیب مولانا عرفان عالم اشرفی نے نہایت ہی قیمتی وعلمی خطاب کیا جس میں انہوں نے سفراورسیر کے فرق بیان کرتے ہوئے خاص طور سے تحفہ معراج نماز کو مسلمانوں کو اپنانے کی تلقین کی اورکہا کہ معراج کے تعلق سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہمارا سب سے بڑا خراج عقیدت یہ ہوگا کہ ہم پنج وقتہ نماز پڑھیں کہ اسی میں مومنوں کی معراج ہے۔ محفل کا اختتام صلوة وسلام اورصدرمحفل علامہ امام الدین رضوی کی دعا پر ہوا۔ محفل کو کامیاب بنانے میں جامع مسجد کے سکریٹری جناب مظہرالاسلام اورگنجریا نیشنل کلب کے جوانان پیش پیش رہے۔