غیر مقلدین وہابی حضرات کو دعوت فکر و عمل

*غیر مقلدین وہابی حضرات کو دعوت فکر و عمل*
البدایةوالنهایة میں علامہ ابن کثیر اپنے استاذ اور غیر مقلدوں کے امام مانے جانے والے علامہ ابن تیمیہ کے جنازے کی منظر کشی (جو وهابيوں کے حساب سےشرک وبدعت سے بھرا ہے)کچھ اس انداز میں فرما رہے ہیں۔
1:- جلس جماعة عندہ قبل الغسل وقرٶاالقرآن۔
 ترجمہ:- لوگوں کی ایک جماعت علامہ ابن تیمیہ کےجنازے پاس بیٹھی اور سب نے مل کرقرآن پرھا۔
2:- تبرکوا برویته وتقبیله.
ترجمہ:-لوگوں نے دیکھ کر اور جنازے کو بوسہ لے کر برکت حاصل کی۔
 نوٹ:- میت کو برکت حاصل کرنے کے لئے دیکھنا غیر مقلدین کے نزدیک بدعت ہے۔اور چومنا تو پتہ نہں کیا ہے۔
3:- حضرجماعة من النساءففعلوامثل ذالک۔
ترجمہ:-مرد کے بعد عورت کی ایک جماعت آئ اوران سب نے وہی اعمال کئے۔
 نوٹ:-اس سے یہ مطلب مراد نہیں کہ عورتوں نے بھی چوما بلکہ قرآن پڑھنااور برکت حاصل کرنا مراد ہے یا یہ کہ وہ عورت گھر کی ہوں گی۔
4:-القی الناس علی نعشه منادیلهم وعمائمهم للتبرک۔
ترجمہ:-معتقدین حضرات نے ان کی نعش پر اپنے رومال اورعمامے متبرک بنانے کے لئے ڈالا۔
نوٹ:-علامہ ابن کثیر نے یہ تحریرفرما کر اسے شرک و بدعت نہیں لکھا
 یعنی ان کا بھی مسلک وہی تھا جو آج ہمارا ہے۔
5:-وحمل الی مقبرة الصوفیة۔
 ترجمہ:-اوران کے جنازے کو صوفیوں کے قبرستان لے جایا گیا۔
(البدایة والنهایة جلد 18 صفحہ 296 )
البدایة والنهایة کی اصل عبارت:
 تُوُفِّيَ الشَّيْخُ الْإِمَامُ الْعَلَّامَةُ الْفَقِيهُ الْحَافِظُ الْقُدْوَةُ، شَيْخُ الْإِسْلَامِ تَقِيُّ الدِّينِ أَبُو الْعَبَّاسِ أَحْمَدُ بْنُ شَيْخِنَا الْإِمَامِ الْعَلَّامَةِ الْمُفْتِي شِهَابِ الدِّينِ أَبِي الْمَحَاسِنِ عَبْدِ الْحَلِيمِ بْنِ الشَّيْخِ الْإِمَامِ شَيْخِ الْإِسْلَامِ مَجْدِ الدِّينِ أَبِي الْبَرَكَاتِ عَبْدِ السَّلَامِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي الْقَاسِمِ، ابْنِ تَيْمِيَّةَ الْحَرَّانِيُّ ثُمَّ الدِّمَشْقِيُّ، بِقَلْعَةِ دِمَشْقَ بِالْقَاعَةِ الَّتِي كَانَ مَحْبُوسًا فِيهَا، وَحَضَرَ جَمْعٌ كَثِيرٌ إِلَى الْغَايَةِ إِلَى الْقَلْعَةِ، فَأُذِنَ لَهُمْ فِي الدُّخُولِ عَلَيْهِ، وَجَلَسَ جَمَاعَةٌ عِنْدَهُ قَبْلَ الْغُسْلِ، وَقَرَءُوا الْقُرْآنَ، وَتَبَرَّكُوا بِرُؤْيَتِهِ وَتَقْبِيلِهِ، ثُمَّ انْصَرَفُوا، وَحَضَرَ جَمَاعَةٌ مِنَ النِّسَاءِ فَفَعَلُوا مِثْلَ ذَلِكَ ثُمَّ انْصَرَفُوا، وَاقْتُصِرَ عَلَى مَنْ يُغَسِّلُهُ، فَلَمَّا فُرِغَ مِنْ ذَلِكَ أُخْرِجَ وَقَدِ اجْتَمَعَ النَّاسُ بِالْقَلْعَةِ وَالطَّرِيقِ إِلَى الْجَامِعِ، وَامْتَلَأَ الْجَامِعُ وَصَحْنُهُ، وَالْكَلَّاسَةُ، وَبَابُ الْبَرِيدِ، وَبَابُ السَّاعَاتِ، إِلَى اللَّبَّادِينَ وَالْفَوَّارَةِ، وَحَضَرَتِ الْجِنَازَةُ فِي السَّاعَةِ الرَّابِعَةِ مِنَ النَّهَارِ أَوْ نَحْوِ ذَلِكَ، وَوُضِعَتْ فِي الْجَامِعِ وَالْجُنْدُ يَحْفَظُونَهَا مِنَ النَّاسِ مِنْ شِدَّةِ الزِّحَامِ، وَصُلِّيَ عَلَيْهِ أَوَّلًا بِالْقَلْعَةِ، تَقَدَّمَ فِي الصَّلَاةِ عَلَيْهِ الشَّيْخُ مُحَمَّدُ بْنُ تَمَّامٍ، ثُمَّ صُلِّيَ عَلَيْهِ بِجَامِعِ دِمَشْقَ عَقِيبَ صَلَاةِ الظُّهْرِ، وَحُمِلَ مِنْ بَابِ الْبَرِيدِ، وَاشْتَدَّ الزِّحَامُ، وَأَلْقَى النَّاسُ عَلَى نَعْشِهِ مَنَادِيلَهُمْ وَعَمَائِمَهُمْ لِلتَّبَرُّكِ، وَصَارَ النَّعْشُ عَلَى الرُّءُوسِ، تَارَةً يَتَقَدَّمُ وَتَارَةً يَتَأَخَّرُ، وَخَرَجَ النَّاسُ مِنَ الْجَامِعِ مِنْ أَبْوَابِهِ كُلِّهَا مِنْ شِدَّةِ الزِّحَامِ، وَكَانَ الْمُعْظَمُ مِنَ الْأَبْوَابِ الْأَرْبَعَةِ بَابِ الْفَرَجِ الَّذِي أُخْرِجَتْ مِنْهُ الْجِنَازَةُ، وَبَابِ الْفَرَادِيسِ، وَبَابِ النَّصْرِ، وَبَابِ الْجَابِيَةِ، وَعَظُمَ الْأَمْرُ بِسُوقِ الْخَيْلِ، وَتَقَدَّمَ لِلصَّلَاةِ عَلَيْهِ هُنَاكَ أَخُوهُ زَيْنُ الدِّينِ عَبْدُ الرَّحْمَنِ، وَحُمِلَ إِلَى مَقْبَرَةِ الصُّوفِيَّةِ، فَدُفِنَ إِلَى جَانِبِ أَخِيهِ شَرَفِ الدِّينِ عَبْدِ اللَّهِ، رَحِمَهُمَا اللَّهُ