گنجریا بازار میں سرکاری بسوں کے نہ رکنے کی وجہ سے بارہویں کے طلبہ پرائیویٹ بسوں اور گاڑیوں کی چھتوں پر سواری کرنے پر مجبور
گنجریا بازار میں مسافروں کو ہمیشہ پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے کیونکہ اسٹیٹ بسیں یہاں نہیں رکتی ہیں. مسافروں کو کہیں جانے کے لیے گھنٹوں انتظار کرنا پڑتا ہے. لیکن آج تو حد تک ہی ہوگئی جبکہ بارہویں کے امتحانات میں شریک ہونے والے طلبہ کو یہ سہولت میسر نہ ہونے کی وجہ سے پرائیویٹ بسوں اور گاڑیوں کی چھتوں پر سواری کرنے کے لیے مجبور ہونا پڑا کیونکہ طلبہ کو وقت پر امتحان گاہوں پر پہنچنا تھا. بارہویں کے امتحانات 15 مارچ سے 27 تک ہوں گے. اس دوران طلبہ کو کتنی دقتوں کا سامنا کرنا پڑے گا وہ بیان سے باہر ہے. پانچی پاڑا سے لے کر گنجریا بازار تک پانچ سو یا اس سے زائد طلبہ امتحان میں شریک ہورہے ہیں. تعلیم کے ان شیدائیوں کے لیے امتحان گاہوں پر پہنچنے کے لیے کسی سرکاری بس کا انتظام نہیں ہے جبکہ حکومت کو اس پر خصوصی توجہ دینی چاہیے کیونکہ طلبہ ہی ہمارا مستقبل ہیں اور تعلیم ہی ہمارے ملک کو آگے لے جا سکتی ہے. مغربی بنگال کے ٹرانسپورٹ کے وزیر سنویدو ادھیکاری کو اس پر توجہ دینی چاہیے اور صرف بارہویں امتحان کے امیدواروں کے لیے دو سے تین خاص سرکاری بسوں کا انتظام کرنا چاہیے. طلبہ میں اس معاملے کو لے کر کافی غم و غصہ دیکھا گیا. ان کا کہنا تھا کہ حکومت ہم پر توجہ کیوں نہیں دینا چاہتی یا جان بوجھ کر ہمیں نظر انداز کر رہی ہے. جب ہمارے لیے خصوصی بسوں کا انتظام نہیں ہوگا تو ہم بر وقت امتحان گاہوں پر کیسے پہنچیں گے اور بسوں کی چھتوں پر وقت پر امتحان گاہوں پر پہنچنے کے لیے ہمیں جو سفر کرنے پر مجبور ہونا پڑرہا ہے تو اس کا ذمہ دار کون ہوگا. جبکہ ہم ہی اس ملک کی ترقی کے ضامن ہیں. جب ہمیں ہی سہولت میسر نہیں تو پھر کیسے کیا ہوگا. طلبہ نے کہا کہ اگر حکومت ہمارے لیے خصوصی بسوں کا انتظام نہیں کرتی ہے تع ہم امتحان ختم ہو نے کے بعد اس معاملہ کو لے کر احتجاج کریں گے. علاقے میں تعلیمی بیداری کے عظیم محرک اور تحریک ترقی اتر بنگال کے صدر جناب محمد شہباز عالم مصباحی نے بھی اس معاملے کو لے کر اپنی کافی ناراضگی کا اظہار کیا اور امتحانات کے دوران ہی جلد از جلد خصوصی بسوں کا انتظام کرنے کے لیےکہا. یہ خبر طلبہ کے امور سے دلچسپی رکھنے والے منظور احمد نوری نے دی.