گنجریا کی بد حال سڑکوں سے عوام پریشان
)اسلام
پور،4اگست(، اسلام پور بلاک کے تحت گنجریا ایک کثیر آبادی والا گاؤں ہے۔ضلع
اتر دیناج پور میں یہ سب سے بڑا گاؤں ہے جس میں تقریبا بارہ سو سے زائد گھر ہیں
اورسترہ ہزار کے قریب لوگ بستے ہیں۔لیکن اتنی بڑی آبادی ہونے کے باوجود یہ
گاؤں سیاسی نیتاؤں کی لاپروائی کی وجہ سے کافی مشکلات سے گھرا ہواہے۔ فی الحال
برسات کے موسم کی وجہ سے لوگوں کو گاؤں کی سڑکیں کچی ہونے کی وجہ سے کافی دقتوں کا
سامنا کرنا پڑرہا ہے۔گاؤں کی چند اہم سڑکیں بالکل کچی ہیں اور نہایت ہی بد حال
ہیں۔گاؤں کے نوے فیصد لوگ چھوٹے کسان ہیں جن کو ہر وقت اپنے کھیتوں میں جانا رہتا
ہے اور کھیتوں کی جانب جانے والی ایک اہم سڑک جو ہندو ٹولہ سے شروع ہوتی ہے کافی
خستہ حال ہے۔سڑک کے خراب ہونے کی وجہ سے کسانوں کو ہل،جوتنے کے بیل،حمل و نقل کی
گاڑیاں وغیرہ لے جانے اور خود جانے میں بھی کافی دقتیں اٹھانی پڑرہی ہیں۔ایک مین
سڑک جامع مسجد سے شروع ہوکر بازار تک جاتی ہے وہ بھی کچی پڑی ہوئی ہے جبکہ اس سڑک
ہی سے پورے گاؤں کے لوگ سودا سلف کے لیے بازار جاتے ہیں۔تقریبا دو ہزارلوگوں کاروزانہ
آناجانا اس سڑک سے ہے لیکن حکومت کی لاپروائی کے نتیجے میں سڑک کچی ہونے کی وجہ سے
لوگ کافی دقتوں کے ساتھ بازار پہنچ پاتے ہیں۔روزانہ دوتین موٹر سائیکل سڑک خراب
ہونے کی وجہ سے پھسل جاتی ہیں اور کوئی جاں گیر حادثہ ہوتے ہوتے رہ جاتا ہے۔لوگ
کافی احتیاط سے چلتے ہیں جس کی وجہ سے کوئی حادثہ نہیں ہوتا لیکن بہت ممکن ہے کہ
کسی دن کوئی بڑا حادثہ ہوجائے۔ایسے ہی ایک سڑک بہار علی ٹولہ کی چھوٹی مسجد سے
کھیتوں کی طرف جاتی ہے وہ بھی کافی خراب حالت میں ہے۔کلیم پیکار کے گھر سے لے کر
قبرستان جانے والی سڑک بھی بے حد خراب ہے۔ان کے علاوہ پچھم بستی،نئی بستی،بنگو
ٹولہ،راشد ٹولہ وغیرہ کی بھی سڑکیں کچی اور خراب ہیں۔آج نارتھ بنگال ڈیولپمنٹ
موومنٹ کے قومی صدر محمد شہباز عالم مصباحی ، سکریٹری منظور احمد نوری اور دیگر
اراکین نے ان سڑکوں کا جائزہ لیا تو یہ صورت حال سامنے آئی۔موومنٹ کے سکریٹری نے
دو تین پہلے دو ایک نیتا کو ان سب سے فون پر باخبر بھی کیا تھا،لیکن ان سبھوں نے
کوئی ایکشن نہیں لیا ہے۔گاؤ ں کے لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ نیتا لوگ ہمارے قیمتی ووٹ
لے کر جیت جاتے ہیں اور پھر ہم لوگوں کو بھول جاتے ہیں۔ہماری بنیادی ضرورت تک پوری
نہیں کرتے دیگر ضرورتوں کی بات تو چھوڑیں۔ نارتھ بنگال موومنٹ نے اپنے جائزے میں
یہ پایا کہ کچھ سڑکیں پکی بنائی گئی ہیں لیکن یہ اہم سڑکیں چھوڑدی گئی ہیں جبکہ ان
پرسب سے پہلے کام ہونا چاہیے تھا ۔