جلپائی گوڑی پرتشدد ہجومی قتل کی نارتھ بنگال ڈیولپمنٹ موومنٹ نے بھر پور مذمت کی


بنگال میں شر پسند عناصر نفرت و تشدد کی آگ بھڑکانا چاہتے ہیں، ہوشیار رہیں: محمد شہبازعالم مصباحی

27 اگست،2017ء اتوار کی صبح چار بجے کے قریب جلپائی گوڑی ضلع (مغربی بنگال) کے دھوپ گوڑی قصبہ سے پندرہ کلو میٹردور دادون گرام پنچایت (II) کے ایک گاؤں بارویلیا میں ایک مشتعل ہندو ہجوم نے گائے چوری کے شبہ میں 2 مسلم جوانوں کومار مار کر ہلاک کردیا۔ان دو جوانوں کی شناخت انور حسین اور حفیظُل شیخ کے نام سے ہوئی ہے۔ حفیظل آسام کے دھوبری کے اورانور حسین مغربی بنگال کے کوچ بہار ضلع کے رہنے والے تھے۔ دراصل یہ دونوں مسلم جوان ایک پِک اَپ وَین میں سوار ہوکر سات گائیں لے کر کہیں جارہے تھے۔چونکہ آئندہ 2 ستمبر میں بقرعید ہے جس میں قربانی کے لیے جانوروں کی ضرورت ہوتی ہے۔یہ دونوں مویشی تاجر تھے اور قربانی کے لیے گائیں خرید کر کسی مارکیٹ میں لے جاکر فروخت کرنا چاہتے تھے۔ لیکن بدقسمتی سے وَین کا ڈرائیور راستہ بھٹک گیا جس کی وجہ سے وین اس گاؤں میں گھس گئی۔ دیر رات میں گاؤں والے ایک گاڑی دیکھ کر حیرت میں پڑگئے اور پھر جب اس میں گائیں دیکھیں تو بی جے پی حکومت کے زیر سایہ گئو رکشا کے نام پر پروان چڑھنے والی بے جا نفرت نے ان کے دلوں میں انگڑائی لی اور جم کر گاڑی کا پیچھا کیا۔ڈرائیور نے وین بھگانے کی خوب کوشش کی، لیکن ناکام رہا اور وین کو ان لوگوں نے پکڑ لیا۔ڈرائیور فرار ہوچکا تھا۔البتہ دونوں مویشی تاجرحفیظل شیخ اور انور حسین ان کے ہتھے چڑھ گئے اور پھر ان نام نہاد گئو رکشکوں نے ان دونوں سے کچھ دیرتلخ لہجے میں بات چیت کے بعد ان دونوں کو گا ئے چوری کے الزام میں بے تحاشہ زد وکوب کیا یہاں تک کہ مارڈالا۔ ظالموں نے کچھ بھی رحم نہیں کیا۔ کچھ دیر کے بعد پولس جائے وقوع پر پہنچی اور خون سے لت پت دونوں جوانوں کو ایک مقامی ہاسپٹل میں لے گئی جہاں ڈاکٹروں نے ان کو مردہ قرار دیا۔ تحقیقاتی پولس کا کہنا ہے کہ ہم ابھی یقین سے نہیں کہ سکتے ہیں کہ یہ لوگ گائے چوری کرنے آئے تھے۔ جلپائی گوڑی پولس سپرنٹنڈنٹ نے کہا ہے کہ:‘‘جولوگ اس واقعے میں ملوث ہیں ان کے خلاف سخت کاروائی کی جائے گی۔ اگر گاؤں والوں کو یہ شک ہوا بھی کہ یہ لوگ غیر قانونی طور پر گائے ٹرانسپورٹ کررہے ہیں یا گاؤں میں گائے چوری کرنے آئے ہیں توانہیں اس کی اطلاع پولس کو دینی تھی نہ کہ قانون کو ہاتھ میں لینا تھا۔’’ پولس کے مطابق یہ ایک قتل کا کیس ہے۔ دھوپ گوڑی میں گائے کے نام پر پُرتشدد ہجومی قتل کا یہ پہلا معاملہ ہے۔ پولس واقعہ کی مزید تحقیق کر رہی ہے۔ پولس کے مطابق اس کی تحقیقات کی جارہی ہے کہ گاؤں والوں نے فوری اشتعال کے سبب دونوں کو ہلاک کیا یا اس کے پیچھے کسی منظم گروپ کا ہاتھ ہے۔ پولس کے مطابق ابھی اس بات کی بھی تصدیق نہیں ہوئی ہے کہ وہ دونوں مویشی کے اسمگلر تھے یا تاجرجو پاس کے مویشی بازار سے گایوں کی خریداری کر کے لوٹ رہے تھے۔ یہ ساری باتیں آج نارتھ بنگال ڈیولپمنٹ موومنٹ کے قومی صدرجناب محمد شہباز عالم مصباحی نے ایک نشست میں بتائیں اوراس پُرتشدد ہجومی قتل کی بھر پور مذمت کی۔ مصباحی صاحب نے مزید کہا کہ ہمارے ایک سینئر دوست جناب غوث سیوانی،دہلی نے اپنے ایک آرٹیکل میں لکھا ہے کہ:‘‘مغربی بنگال میں بہت دن سے دنگے نہیں ہوئے ہیں اسی لیے بی جے پی کو یہاں زمین بھی نہیں مل پائی،مگر اب وہ امن و امان کی اس دھرتی کو خاک و خون میں نہلانا چاہتی ہے۔جس کی فضاؤں میں کبھی ٹیگور اور نذرالاسلام کے محبت بھرے نغمے گونجے تھے آج وہیں ماحول کو مسموم کرنے کی سازش چل رہی ہے تاکہ فرقہ پرستی کی کیچڑ میں کنول کھلایا جاسکے’’۔ در اصل یہی وہ اہم بات ہے جس کے لیے ریاست کا ماحول خراب کرنے کی گندی کوشش کی جارہی ہے اور چند زر خرید فرقہ پسند عناصر کے ذریعے ہندو مسلم فرقہ وارانہ فسادات بھڑکا کے یہاں کے امن و شانتی،محبت و اخوت اورہندو مسلم بھائی چارہ و دوستی کو غارت کرکے بی جے پی بنگال میں حکومت کرنا چاہتی ہے۔گائے کے نام پر نفرت کا سہارا اس لیے لیا جارہا ہے تاکہ ہندوؤں کو مسلمانوں سے بیزار کیا جائے اور بی جے پی سارے ہندو ووٹوں کو اپنے کھاتے میں کرکے یہاں حکومت کرے۔ بی جے پی کسی کی دوست نہیں ہے۔اس کا مقصد صرف اور صرف حکومت کرنا ہے چاہے اس کے لیے مسلمانوں کو مارنا پڑے یا ہندوؤں کو یا سکھوں کو یا دلتوں کو یا کسی کو بھی۔ اسے آپ ان ریا ستوں سے بخوبی سمجھ سکتے ہیں جہاں بی جے پی کی حکومت ہے۔ بی جے پی کے اس ناپاک مقصد کو آپ کبھی کامیاب ہونے نہ دیں۔ کچھ ہی دنوں میں بقرعید آنے والی ہے مسلمان بھائی احتیاط برتیں اور ہندو بھائیوں کے جذبات کا بھی خیال رکھیں۔ وزیر اعلی ممتا بنرجی نے بنگال میں گائے ذبح پر پابندی نہیں لگائی ہے جو کہ آئین ہند کے عین موافق بھی ہے تو اس کا ناجائز فائدہ نہ اٹھائیں۔اگر آپ خدا نخواستہ قربانی کے جانوروں کے ساتھ کبھی بھی اور کہیں بھی مشتعل ہجوم کے بیچ گِھرجائیں تو براہ کرم ان سماجی ہیلپ لائن نمبروں پر رابطہ کریں:
7501300678/8820552015/8918997157/9933526786/9836068232/9775859700/9851349811/7384596109
یہ لوگ آپ کو بہتر مشورہ دیں گے اور بر وقت مقامی پولس کو اطلاع دے کر یا کسی اور قانونی سہارا کے ذریعے یا خود پہنچ کر اس قسم کا حادثہ ہونے سے روکنے کی بھر پور کوشش کریں گے اور فرقہ پسند عناصر کے تخریبی مقاصد کو کبھی کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔اور اگر کال کا موقع نہ ملے تو کم از کم مِسڈ کال کریں تاکہ انسداد کے لیے کچھ بھی کیا جاسکے۔تمام ہندو مسلم بھائی ان نمبروں کو اپنے موبائلوں میں فیڈ کرلیں۔ نارتھ بنگال موومنٹ کے سکریٹری منظوراحمد اور مذکورہ نمبروں کے حضرات علاقے میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور ہندو مسلم بھائی چارہ کو بر قرار رکھنے کے لیے بھرپور کوششیں کررہے ہیں۔ واضح رہے کہ اس سے قبل 22جون، 2017ء جمعرات کی شب میں تین مسلم جوانوں نصرالدین، نصیر الحق اور سمیرالدین کوعیدالفطر سے صرف تین دن پہلے چوپڑا بلاک کے درگا پور میں گائے چوری ہی کے الزام میں ایک مشتعل ہجوم نے پیٹ پیٹ کر ہلاک کردیا تھا۔ شر پسند عناصر پورے ہندوستان میں گئو رکشا کے نام پر اسی قسم کی متعدد واردات انجام دے چکے ہیں۔ مَوب لِنچِنگ کی واردات میں کوئی کمی نظر نہیں آرہی ہے۔لالو اور تیجسوری یادو پر شکنجہ کسنے سے پہلے نفرت کے ان پجاریوں کے خلاف سخت ایکشن لینے کی ضرورت ہے۔ لیکن وزیر اعظم نریندر مودی اسے مسلسل نظر اندار کررہے ہیں، موب لنچنگ کے خلاف بیانات کافی نرم دے رہے ہیں،جبکہ کافی سخت اور انتہائی جلد کاروائی کی ضرورت ہے تاکہ یکلخت اس قسم کے ظالمانہ حادثات موقوف ہوجائیں۔ لیکن ایسا نہ کرنے کے پیچھے کیا وجہ ہے اسے آپ بخوبی سمجھتے ہوں گے۔ہمارے لیے بہتر یہی ہے کہ ہم ہمیشہ ہندوستان کو پر امن بنائے رکھیں اور امن کے دشمنوں کو کامیاب نہ ہونے دیں۔