اتر بنگال ڈیولپمنٹ موومنٹ نے گنجریا کے بارہویں کے کامیاب طلبہ کو دی مبارکبادی
اسلام پورمحکمہ کے تحت واقع گنجریا کے کافی طلبہ و طالبات پاچھو رسیا ہائی اسکول اوراسلام پورہائی اسکول میں تعلیم حاصل کرتے ہیں۔اس مرتبہ بارہویں کے بھی کافی امیدوارگنجریا سے تھے جنہوں نے ان دونوں اسکولوں میں تعلیم حاصل کرکے بارہویں کے امتحانات دے کر اعلی نمبروں سے اس امتحان کو پاس کیا۔امتحان کا نتیجہ آنے کے ایک دن بعد اسکولوں نے رزلٹ بانٹنا شروع کیا ۔آج جب گنجریا کے طلبہ و طالبات اپنے اپنے نتائج لے کر گھر لوٹے تو گنجریا میں واقع بنگال کی عظیم تعلیمی و ملی تحریک اتر بنگال ڈیولپمنٹ موومنٹ نے ان کی کافی حوصلہ افزائی کی اورسب کو ڈھیرساری مبارکبادیاں دیں۔اس مرتبہ گنجریا کے کامیاب امیدواروں میں ثقلین حیات،مرتضی عالم،شمشیرعلی،سیما فردوس،زینت پروین،تہذیب عالم،محمد شعیب اختر،محمد سعید اختر،عفت آرا،نذرانہ بیگم،عصمت جہاں،نایاب جہاں،اویس احمداورعبید عالم کے نام شامل ہیں۔ان کامیاب امیدواروں کو مبارکبادی دیتے ہوئے موومنٹ کے صدرجناب محمد شہباز عالم مصباحی نے کہا کہ تعلیم کے بغیر ہماری ترقی کا خواب ادھورا ہے۔ تعلیم ہماری ترقی کاواحد ذریعہ ہے اورسماج میں پھیلی ان برائیوں کے خاتمہ کا بھی واحد حل ہے، جو ناسور بنتی جارہی ہیں۔اسلام کی تاریخ دیکھیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے قوم مسلم کو سب سے پہلے تعلیم حاصل کرنے کی وحیِ ربانی سنائی۔ جب کہ اس وقت کعبے میں معبودان باطل رکھے ہوئے تھے جن سے کعبہ کو صاف کرنا انتہائی ضروری تھا،عرب میں بیواؤں پرظلم و ستم کے پہاڑ توڑے جارہے تھے،لڑکیوں کو زندہ درگور کیا جاتا تھا،یتیموں کا مال ناحق کھایا جاتا تھا،شراب نوشی اورطوائف بازی ہوتی تھی،جوا اورسود عام تھا،لوٹ ماراورڈاکہ زنی کا دوردورہ تھا۔ لیکن ان تمام خرابیوں کا پہلے خاتمہ نہیں کیا گیا،بلکہ اللہ تبارک و تعالی نے اپنے رسول اکرم کے ذریعہ سب سے پہلے لوگوں کو اپنی سب سے پہلی وحی کے ذ ریعہ تعلیم حاصل کرنے کا حکم دیا۔ واضح رہے کہ اسلام پوری دنیا کا وہ واحد مذہب ہے جس کی سب سے پہلی وحی میں تعلیم کا حکم ہے۔اسلام کے علاوہ کسی بھی مذہب کی مذہبی کتابیں پڑھ لیں آپ کو ان میں یہ بات نہیں ملے گی۔ صحابہ کرام نے اس حکم کو مانا اورسب سے پہلے تعلیم ہی کو اپنا سامانِ حیات بنایا۔ جنگ بدر میں جو کفار قریش اسیر ہوئے اورمدینہ لائے گئے تو نبی کریم نے ان میں جو پڑھے لکھے تھے ان کا فدیہ یہ قرار دیا کہ وہ دس دس ان پڑھ صحابی کو پڑھادیں۔ اسی تعلیمی انقلاب کا نتیجہ ہوا کہ ایک دن وہ آیا کہ کعبہ کی بھی تطہیر ہوئی اورعرب معاشرے میں رواج یافتہ تمام برائیوں کا خاتمہ بھی ہوا۔آج ہندوستان میں مسلمانوں کو جو حالات درپیش ہیں کہ آئے دن ہمیں ظلم و ستم کا نشانہ بنایا جاتا رہتا ہے۔ایسے میں ہمیں جذباتی ہونے کی ضرورت نہیں،بلکہ خاموشی کے ساتھ ہمیں تعلیم کی راہ پر لگ جانا چاہیے۔ایک دن تعلیم ہی کے ذریعہ ہم اس مقام پر پہنچ جائیں گے کہ ان تمام مظالم کا قلع قمع کردیں گے جیساکہ صحابہ کی سنت سے یہی ثابت ہے۔مصباحی صاحب نے مزید یہ کہا کہ ہندوستان میں مسلمان تعلیم کے میدان میں کافی پیچھے ہیں جیسا کہ جسٹس سچر رپورٹ سے واضح ہے۔اس لیے ہمیں تعلیم کے میدان میں زیادہ سے زیادہ آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔ ہمیں ڈاکٹر،انجینئر،صحافی،وکیل،جغرافیہ داں،سیاست داں،ماہر ریاضی،زبان داں،آئی اے ایس،ائی ایف ایس،آئی آر ایس وغیرہ بننے کی ضرورت ہے۔طلبہ کو چاہیے کہ وہ ابھی سے اپنے پسندیدہ سبجیکٹ کے مطابق اپنا تعلیمی کیریئر شیپ کرلیں اور ایک عظیم فرد بننے کی کوشش میں لگ جائیں۔اس کے ساتھ یہ بھی ضروری ہے کہ ہم اپنے دین کو نہ بھولیں،دین کی بنیادی ضروری معلومات رکھیں اوران پر عمل بھی کریں تبھی دین و دنیا دونوں میں ہماری ترقی کا خواب پورا ہوسکتا ہے۔ ہمیں اعلی دینی تعلیم حاصل کرنا بھی ضروری ہے۔قرآن کی رو سے ہرمعاشرے کے ایک نفر پریہ فرض ہے ۔ لہذا ہرمعاشرہ کا ایک نفراعلی دینی تعلیم حاصل کرنے میں بھی لگے تا کہ معاشرے میں ہمیں دین کے جانکار بھی ملیں۔ کالجز اوریونیورسٹیز کے فارغین اورعلمائے کرام میں مضبوط تال میل ہونا چاہیے تا کہ اس تال میل کے ذریعہ معاشرہ کو دینی و دنیوی دونوں لحاظ سے آگے لے جایا جاسکے۔ موومنٹ کے سکریٹری منظوراحمد نوری نے بھی ان طلبہ و طالبات کو کا فی مبارکبادی دی اور اعلی تعلیم کے لیے کالجوں اوریونیورسٹیوں میں داخلہ کے لیے موومنٹ کی جانب سے ہر طرح کی رہنمائی کا وعدہ کیا۔