Posts
Showing posts from 2017
تاریخ کا ایک گم شدہ باب: گنجریا کا خانقاہ فرفرا شریف سے روحانی تعلق/ Gunjaria's Spiritual Relations with Khanqahe Furfura Sharif
- Get link
- X
- Other Apps
آج بڑے ابا جناب نظیم الدین(عرف نیتا جی) مرحوم و مغفور کا چہلم ہے۔جناب نظیم الدین حاجی نور الدین(ساکن سرکارپٹی،گنجریا) کی اولا د سے ہیں اور حاجی نور الدین حضرت مہر الدین علیہ الرحمۃ کے لڑکے ہیں۔ حضرت مہرا لدین ایک نہایت ہی صوفی منش آدمی تھے۔یہ کولکاتا ہائی کورٹ میں پیش کار تھے اور کولکاتا میں ملازمت کی وجہ سے خانقاہ فرفرا شریف سے ان کاگہرا ربط تھا۔نیو مارکیٹ،کولکاتا کی مسجد میں یہ اکثر جاتے تھے جہاں ان کی ملاقات بانی خانقاہ فرفرا شریف حضرت مجدد الزمان الشیخ ابو بکر الصدیقی القریشی علیہ الرحمہ (وصال:25محرم الحرام،1358ھ مطابق 17مارچ،1939،بروز جمعہ ،وقت صبح صادق)سے ہوتی تھی۔حضرت مجدد الزمان نہایت ہی جلیل القدر اور مہتم بالشان صاحب کشف و مراقبہ صوفی اور عظیم المرتبت متبحرعالم تھے۔حضرت مہر الدین حضرت مجدد الزمان سے مرید ہوئے اور شیخ کی نگاہ میں پھر انہوں نے وہ مقام حاصل کیا کہ حضرت مجدد الزمان نے ان کو خرقۂ خلافت پہنایا اور اپنا مقرب خلیفہ قرار دیا۔حضرت مہر الدین کولکاتا کے دھرم تلہ قبرستان میں مدفون ہیں۔ حضرت مجدد الزمان کا اسلام پور،گنجریا، سیتل پور،پناسی،دامل باڑی اور اطراف کا بھی...
گوری لنکیش کا قتل جمہوریت کے چوتھے ستون کو گرانے کے مترادف
- Get link
- X
- Other Apps
Journalism is the fourth pillar of democracy but unfortunately this pillar is being nowadays demolished in India by extremists. I am so sad about the death of Gauri Lankesh, an Indian journalist-turned-activist, who was shot to death by unknown assailants outside her home in Rajarajeshwari Nagar on September 5, 2017. At the time of her death, Gauri was known for being a critic of right-wing Hindu extremism. صحافت جمہوریت کا چوتھا ستون ہے،لیکن بد قسمتی سے ان دنوں ہندوستان میں انتہا پسندوں کے ذریعہ اسی ستون کوگرایا جارہا ہے۔میں گوری لنکیش(صحافی؍سماجی کارکن) کی موت پر کافی دکھی ہوں جن کا 5؍ ستمبر2017کو چند گمنام انتہا پسندوں کے ذریعےگولی مارکر قتل کردیا گیا۔ان دنوں گوری لنکیش ہندو انتہا پسندی کی تنقید میں سرگرم تھیں۔
جلپائی گوڑی پرتشدد ہجومی قتل کی نارتھ بنگال ڈیولپمنٹ موومنٹ نے بھر پور مذمت کی
- Get link
- X
- Other Apps
بنگال میں شر پسند عناصر نفرت و تشدد کی آگ بھڑکانا چاہتے ہیں، ہوشیار رہیں: محمد شہبازعالم مصباحی 27 اگست،2017ء اتوار کی صبح چار بجے کے قریب جلپائی گوڑی ضلع (مغربی بنگال) کے دھوپ گوڑی قصبہ سے پندرہ کلو میٹردور دادون گرام پنچایت (II) کے ایک گاؤں بارویلیا میں ایک مشتعل ہندو ہجوم نے گائے چوری کے شبہ میں 2 مسلم جوانوں کومار مار کر ہلاک کردیا۔ان دو جوانوں کی شناخت انور حسین اور حفیظُل شیخ کے نام سے ہوئی ہے۔ حفیظل آسام کے دھوبری کے اورانور حسین مغربی بنگال کے کوچ بہار ضلع کے رہنے والے تھے۔ دراصل یہ دونوں مسلم جوان ایک پِک اَپ وَین میں سوار ہوکر سات گائیں لے کر کہیں جارہے تھے۔چونکہ آئندہ 2 ستمبر میں بقرعید ہے جس میں قربانی کے لیے جانوروں کی ضرورت ہوتی ہے۔یہ دونوں مویشی تاجر تھے اور قربانی کے لیے گائیں خرید کر کسی مارکیٹ میں لے جاکر فروخت کرنا چاہتے تھے۔ لیکن بدقسمتی سے وَین کا ڈرائیور راستہ بھٹک گیا جس کی وجہ سے وین اس گاؤں میں گھس گئی۔ دیر رات میں گاؤں والے ایک گاڑی دیکھ کر حیرت میں پڑگئے اور پھر جب اس میں گائیں دیکھیں تو بی جے پی حکومت کے زیر سایہ گئو رکشا کے نام پر پروان چڑھنے والی...
جلپائی گوڑی، مغربی بنگال میں گائے چوری کے الزام میں دو مسلمانوں کو پیٹ پیٹ کر مار ڈالا گیا
- Get link
- X
- Other Apps
دھُبری ضلع (آسام) کے حفیظُل شیخ اور کوچ بہار کے انور حسین کو 27 اگست 2017 رات بارہ بجے کے بعد ضلع جلپائی گوڑی (مغربی بنگال) کے بلاک دھوپ گُڑی میں واقع ڈیڈون گرام پنچایت ( II ) کے ایک گاؤں میں مقامی ہندوؤں نے پیٹ پیٹ کر مار ڈالا۔ ایک سینئر ضلع پولس نے بتایا کہ گاؤں والوں کا کہنا ہے کہ ایک پیک اپ وین ( Pick-up Van ) کئی گائے کو لے کر علاقے میں بے مقصد گھوم رہی تھی۔ جب گاؤں والوں نے پیچھا کیا تو ڈراٹیور نے وین کو خوب بھگایا لیکن گاؤں والوں نے وین کو پکڑ لیا اورحفیظل شیخ اور انور حسین ان کے ہاتھ لگے۔ ڈرائیور فرار ہوچکا تھا۔ کچھ دیر سوال و جواب کے بعد گاؤں والوں نے ان دونوں کو پیٹ پیٹ کر مار ڈالا۔ کچھ دیر کے بعد پولس جائے وقوع پر پہنچی اور دونوں کو ایک مقامی ہاسپٹل میں لے گئی جہاں ڈاکٹروں نے ان دونوں کو مردہ قرار دیا۔ پولس کا کہنا ہے کہ مارے گئے لوگوں کے پاس مویشی کے حمل ونقل کے لیے درکار ویلڈ ڈکومنٹس نہیں تھے۔ معاملے کی تحقیق کرنے والوں کا کہنا ہے کہ ہم ابھی یقین سے نہیں کہ سکتے ہیں کہ یہ لوگ گائے چوری کرنے آئے تھے۔ پر ہمیں یہ سمجھ میں نہیں آ رہا...
اویسی صاحب نے بہار سیلاب متأثرین کو دس کروڑ روپے دینے کا وعدہ کیا
- Get link
- X
- Other Apps
دونوں سادھویوں، رام چندر چھترپتی، انشل چھترپتی، ستیش ڈاگر اور ججوں کو دل سے سلام _Over Raam Rahim Verdict
- Get link
- X
- Other Apps
دونوں سادھویوں، رام چندر چھترپتی جی (ایڈیٹر: پورا سچ)، انشل چھترپتی (ابن رام چندر چھترپتی)، ستیش ڈاگر(تحقیقاتی انسپکٹر) اور ججوں کو دل سے سلام جنہوں نے ہزار مشکلات اور دھمکیوں کے باوجود بابا گُرمِت رام رحیم سنگھ کو مجرم بنا کر چھوڑا۔ یہ سچائی کی جیت ہے۔ آج مجھ جیسے معمولی آدمی لکیر کے فقیر کے لیے فخر کا دن ہے جو سچائی کے راستے پر چلنا چاہتا ہے اور اس کے لیے جی جان سے کوشش کر رہا ہے۔ رام چندر چھترپتی جی کو آج یاد کرنے کا دن ہے جن کو اسی معاملے کا خلاصہ کرنے کی وجہ سے قتل کردیا گیا تھا۔ تصویر رام چندر جی کی ہے۔
ہندوستان کی آزادی اور آرایس ایس
- Get link
- X
- Other Apps
محمد شہباز عالم مصباحی٭ اس بار ہم 70واں جشن آزادی منارہے ہیں۔ہمارے ملک ہندوستان کو ایک طویل جد وجہد کے بعد 15اگست 1947ءمیں آزادی نصیب ہوئی۔در اصل ہندوستان کی آزادی تاریخی اعتبار سے سات مراحل میں طے ہوئی ہے۔یہ تمام مراحل ایک دوسرے سے مربوط ہیں ۔ہر دوسرے مرحلے نے پہلے مرحلے کی حریت پسندانہ کوششوں کو آگے بڑھایا اور بالآخر 1947ءمیں ہمیں آزادی ملی اوراس طرح حریت کے علمبرداروں کی آرزوئیں پوری ہوئیں۔ ان مراحل میں پہلا مرحلہ انگریزوں کے خلاف نواب بنگال علی وردی خان کی جنگ ہے۔علی وردی خان(1756-1671) نے 1754ءمیں فورٹ ولیئم (کولکاتا)پر حملہ کر کے انگریزوں کو بھگادیا تھا جس کے بعد انگریز ڈائمنڈ ہاربر میں پناہ لینے پر مجبور ہوگئے تھے۔یہ ایک مسلح اور منظم جنگ تھی۔ دوسرا مرحلہ پلاسی کی جنگ ہے۔یہ جنگ علی وردی خان کے نواسےنواب سراج الدولہ(1733ءتا2جولائی1757 ء ) اوربرٹش ایسٹ انڈیا کمپنی کے انگریزسوداگروں کے درمیان مرشد آباد(مغربی بنگال) سے دکھن جانب بائیس میل دور پلاسی کے میدان میں 23جون1757ءمیں واقع ہوئی۔ اس جنگ میں نواب کے سپہ سالار غدارِ وطن میر جعفر کی غداری کی وجہ سے شکست ہوئی۔میر جعفرروبرٹ کل...