ان دلتوں سے سیکھیں

 
مسلمانو! آؤ سہارن پور کے ان دلتوں سے سیکھو. پہلے سکھاتے تھے اب سیکھو. کتنا برا وقت آگیا ہے تمہارا. بریلی، دیوبندی، وہابی، شیعہ ہم سب کو مل کر دلتوں کی طرح کروڑوں کی تعداد میں جنتر منتر پر جمع ہو جانا چاہیے اور درج ذیل مطالبات کے لیے اپنی مضبوط متحد آواز بلند کرنی چاہیے. ہمیں بلاوجہ ان مسائل میں الجھایا جارہا ہے تاکہ ہم انہیں میں الجھے رہیں اور تعلیم و ترقی کے میدانوں میں کوئی حصہ نہ لے سکیں. حکومت کے ناجائز مقصد کو سمجھیں اور ایک بار ہی اپنی پوری طاقت اور اتحاد کا مظاہرہ کر کے حکومت کو اپنے مطالبات بتا دیں. 
( 11)گاؤ رکشا کے نام پر مسلمانوں کا ناجائز قتل بند کیا جائے اور اس سلسلے کی ہر طرح کی غنڈہ گردی اور شر انگریزی کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے 
( 2)طلاق، حلالہ اور تعدد ازواج کے بہانے شریعت میں کسی قسم کی بھی مداخلت بند کی جائے. 
( 3)بابری مسجد کو دوبارہ وہیں بنایا جائے. 
( 44)کسی بھی مسلمان کو اپنا مذہب تبدیل کرنے پر کوئی مجبور نہ کرے خواہ زور زبردستی کر کے یا کوئی مالی امداد دے کر یا کوئی اور لالچ دے کر. یہ دستور میں دی گئی مذہبی آزادی کے بالکل خلاف ہے اور سرا سر غنڈہ گردی. 
(55)کولکاتا کے برکتی کی طرح ہندوؤں میں بہت سارے ہیں جو مسلمانوں کے خلاف آئے دن بولتے رہتے ہیں. برکتی کی طرح ان سب کے خلاف بھی سخت ایکش لیا جائے تاکہ ملک میں ہندو مسلم اتحاد کی پرانی مثال پھر سے قائم ہو سکے. 
( 66)آئے دن کسی نہ کسی مزار یا مسجد کے بارے میں یہ بتایا جاتا ہے کہ یہاں پہلے مندر تھا. یہ سب بالکل بند کیا جائے. 
( 77)یکساں سول کوڈ ہندوستان میں نافذ نہیں ہو سکتا کہ یہ کثیر ثقافتی، کثیر تہذیبی اور کثیر مذہبی ملک ہے. یکساں سول کوڈ کے نفاذ سے کتنی تہذیبوں کو ماریں گے. لہذا یکساں سول کوڈ کے نفاذ کے بارے میں سوچنا بند کیا جائے. 
( 88)گائے کا گوشت کچھ گنے چنے لوگوں کو چھوڑ ہندو، مسلم، سکھ، عیسائی سب کھاتے ہیں. پس گاؤ کشی پر لگائی گئی غیر قانونی پابندی ہٹائی جائے. 
( 99)شریعت کے بارے میں ہمیں پوری آزادی دی جائے. عدلیہ ہماری شریعت سازی کی بیکار کوشش نہ کرے. ہمارے درمیان بعض مسائل و عقائد لے کر مسلکی اختلافات ہیں. عدلیہ ان اختلافات کا ناجائز فائدہ نہ اٹھائے. 
 ہمیں اپنا احتجاج اس وقت تک جاری رکھنا چاہیے جب تک کہ ہمیں حکومت ان مسائل میں اطمینان نہ دلا دے.