مَوتُ الْعالِم مَوتُ العالَم
استاذ گرامی حضرت مولانا اعجاز احمد صاحب قبلہ مصباحی (ولادت:15جون،1940ء)بتاریخ27جولائی ،2017ءبروز جمعرات شام ساڑھے چھ بجے رحلت فرما گئے۔آپ اتر پردیش کے معروف علمی قصبہ مبارک پور کے رہنے والے تھے اور ہندوستان کی مرکزی سنی دانش گاہ جامعہ اشرفیہ مبارک پور کے نہایت ہی قدیم اور سینئر استاذ تھے۔انتہائی خلیق، ملنسار، شریف النفس،متواضع، بے لوث، بالکل ہی بے ضرر، نہایت ہی دیانت دار، اصول پسند اور اعلی علمی،تدریسی اور اضافی صلاحیتوں کے حامل مردِ دین۔اپنے فرائض اور ذمہ داریوں سے مطلب اور انہماک اور اس دوران ایک لمحہ بھی ضائع کرنا پسند نہیں۔آپ نے اشرفیہ میں ملازمت کا آغاز یکم دسمبر 1973ءسے کیا۔تب سے تا وفات اشرفیہ ہی میں رہے اور اِس ”باغ فردوس“ کی بہاروں میں اضافہ در اضافہ کیا۔آپ جامعہ اشرفیہ میں مختلف فنون کی کتابیں پڑھاتے تھے۔2003ءمیں ہمیں بھی آپ سے شیخ محمد بن عبد اللہ خطیب تبریزی (متوفی:741ھ)کی مشہور کتابِ حدیث ”مشکوة المصابیح“پڑھنے کا شرف حاصل ہوا۔آپ نہایت ہی سنجیدگی اور متانت کے ساتھ حدیث کی تعلیم دیتے تھے،درس حدیث کے پورے آداب ملحوظ رکھتے تھے اوربہت ہی جامع انداز میں احادیث کا شُستہ ترجمہ،خلاصہ اوران سے مستنبط فقہی مسائل بیان کرتے تھے۔عربی ادب کا اعلی ذوق رکھنے کی وجہ سے ادنی اعرابی غلطی ہونے پر طلبہ پر ناراض ہوتے ۔کبھی کبھی طلبہ کو حاشیہ خوانی سکھانے کے لیے خود ہی مشکوة شریف کا حاشیہ پڑھنے لگتے اور سمجھاتے کہ دیکھو اس مختصر حاشیے ہی میں کتنی ساری باتیں کہ دی گئی ہیں۔دفتری و انتظامی امور کی بھی بعض ذمہ داریاں آپ سے متعلق تھیں جنھیں آپ پوری خوش دلی اور کافی دلچسپی کے ساتھ انجام دیتے تھے۔فن ریاضی کے تو ماہر تھے۔ابتدائی جماعتوں کو ریاضی کی کتابیں آپ ہی پڑھاتے تھے۔طلبہ کو اعداد لکھنا بہت عمدہ طور سے بتاتے تھے۔اردو کے پانچ،زیرو اور انگریزی کے زیروکو کیسے لکھا جائے طلبہ کو ذہن نشین کراتے۔انتہائی خوشخط تھے۔لکھنے میں نقطوں تک کا خیال رکھتے کہ ذرہ برابر بھی حروف کے مناسب مقامات کے بجائے ادھر ادھر نہ پڑیں۔خوشخطی اور ریاضی میں مہارت کی وجہ سے رزلٹ بنانے کی بھی ذمہ داری آپ کو دی جاتی تھی۔وقت کا پورا پورا استعمال کیسے کیا جاتا ہے اور کام میں نفاست کیسے لائی جاتی ہے کوئی آپ سے سیکھتا۔جامعہ اشرفیہ سے پہلے آپ مدرسہ عربیہ فیض العلوم محمد آبادگوہنہ،مئو، یوپی میں بحیثیت صدر المدرسین(20اپریل1960ءتا30 نومبر1973ء)تدریسی خدمات انجام دے چکے تھے۔بیعتا وارادتا آپ حضرت مفتی اعظم ہند مولانا مصطفی رضا خان علیہ الرحمة والرضوان سے وابستہ تھے۔ آپ خوش وضع، خوش پوشاک، خوش گفتار،خوب کار اورخوش مزاج آدمی تھے۔حب جاہ ومرتبہ، اپنے کاموں کی تعریف و ستائش اوراعزازات و القاب سے ہمیشہ بے نیاز رہے۔ غرض کہ آپ خوبیوں کا ایک جہان تھے۔اپنی ذات میں بے مثال اور واقعی ایک اعجاز تھے۔ اشرفیہ آپ کو ہمیشہ یاد کرتا رہے گا اور ہم لوگ بھی آپ کو کبھی فراموش نہ کرپائیں گے۔خدائے رحمن ورحیم ہمارے استاذ کریم کے درجات بلند فرمائے اور ان کے صدقے ہم سبھوں کو صراط مستقیم پر ہمیشہ گامزن رکھے ۔
محمد شہباز عالم مصباحی
mdshahbaz2585@gmail.com
x