چوپڑا میں گا ئے چوری کے الزام میں مارے جانے والوں کے گھر پہنچے ایم پی محمد سلیم/ معاملے کی اعلی سطحی ایماندارانہ جانچ ہو اورحکومت مقتولین کے گھر والوں کو بھاری مالی معاوضہ دے: محمد سلیم
اتر دیناج پور،خصوصی رپورٹ: محمد شہبازعالم مصباحی
3جولائی ،2017بروز پیررائے گنج حلقہ کے ایم پی محمد سلیم اتر دیناج پورکے چوپڑا بلاک میں واقع درگا پورمیں گائے چوری کے الزام میں ہجوم کے ذریعہ مارے جانے والے نصرالدین ،نصیر الحق اور سمیر الدین کے گھر والوں سے ملنے گئے۔ واضح رہے کہ 22جون،2017،جمعرات کی شب میں نصرالدین (25)جو ڈھولوگچھ کا باشندہ تھا، نصیر الحق (29)جو کوتھی پاڑہ کا رہنے والا تھا اور سمیر الدین(30) جو کندرپارکا رہنے والا تھا کودرگاپورمیں ایک ہجوم نے بہیمانہ طورپر پیٹ پیٹ کر ہلاک کرڈالاتھا۔یہ تینوں تعمیراتی کام کرنے والے مزدور تھے۔ایم پی محمد سلیم تینوں گاؤں گئے اورمہلوکین کے گھر والوں سے بات کی۔ہرجگہ بات کرنے سے یہ پتہ چلا کہ ان تینوں کو فون کرکے بلایا گیا تھا اور وہ موٹر سائیکل پر سوار ہوکر کے رات کو گئے تھے اور پھر صبح تک نہ لوٹے۔صبح ان تینوں گھر والوں کو مقامی ممبر،چوپڑا پولیس اسٹیشن اور واٹس ایپ میں اس سے متعلق گردش کرتی خبر کے ذریعہ معلوم ہوا کہ یہ تینوں رات کو درگا پور میں گائے چوری کے الزام میں مارڈالے گئے ہیں اور ان کی لاشیں چوپڑا پولیس اسٹیشن میں ہیں۔خبر سنتے ہی یہ سب 23جون کی صبح آٹھ بجے کے قریب چوپڑا تھانہ پہنچے جہاں پولس نے آنا فانا ان میں سے کچھ گھر والوں کو لاشیں دکھا کر پوسٹ مارٹم کے لیے اسلام پور ہاسپٹل بھیج دیا جہاں سے پھر شام چاربجے انہیں لاشیں ملیں جن کی تدفین گھر والوں نے رات میں کی۔ایم پی سلیم نے تینوں مقتولین کے گھر والوں سے کہا کہ اگر یہ لوگ واقعی گائے چوری کرنے نہیں گئے تھے، بلکہ ایک شازس کے تحت ان لوگوں کو بلوایا گیا تھا جیسا کہ آپ لوگ بتارہے ہیں توان سبھوں کو گائے چوری کے بہانے مارڈالنا بہت بڑی دہشت گردی ہے جو گائے کے نام پر پورے ملک میں ہورہی ہے اور اگر مان لیا جائے کہ یہ گائے چوری کرنے گئے بھی تھے توتب بھی درگا پور والوں کو انہیں مارڈالنے کا حق کہاں سے حاصل ہے؟ان لوگوں کو انہیں پولیس کے حوالے کرناتھا۔ان سبھوں کو مارڈالنا قانون کو ہاتھ میں لینا ہے اور وہ قصور وار ہیں جس کی سزا انہیں جلد ازجلد ملنی چاہیے۔ایم پی سلیم نے مہلوکین کے گھر والوں سے یہ بھی کہا کہ اگر کوئی آپ سے اس معاملے میں کسی سادہ کاغذ پر دستخط مانگے تونہ کریں،کیوں کہ اس طرح کے حادثات میں ایسا بہت ہوتا ہے کہ آپ کو کچھ لے دے کرکے معاملے کو رفع دفع کردیا جا تا ہے اور آپ کو صحیح انصاف نہیں مل پاتا،کیوں کہ آپ پہلے ہی دستخط کر چکے ہوتے ہیں جس سے یہ ثابت کیا جاتا ہے کہ یہ سب پوری رضامندی سے ہوا ہے اور ایسی صورت میں اگر کوئی صحیح انصاف کے لیے اپیل بھی کرے تو اسے مجبور ہوجانا پڑتا ہے، بلکہ شرمندہ ہونا پڑتا ہے۔ البتہ اگر پنچایت ،تھانہ ،بی ڈی او آفس وغیرہ سے کوئی فارم بھرایا جاتا ہے تو بھر سکتے ہیں، لیکن فارم کو پہلے خوب اچھی طرح سے پڑھ کر سمجھ لیں یا کسی سے پڑھوالیں۔ ان سبھوں سے انہوں نے یہ بھی کہا کہ آپ لوگ بی ڈی او آفس سے رابطہ کریں ،کیوں کہ ایسے واقعات والوں کو بی ڈی او آفس کے ذریعہ دو تین ماہ کا فری راشن دیا جاتا ہے۔محمد سلیم نے مزید یہ کہا کہ یہ لوگ گائے چوری کرنے نہ گئے ہوں یامان لیا جائے کہ گئے ہوں بہر صورت ان لوگوں کو مارڈالنا بہت بڑا ظلم ہے،چور کو کہاں مار ڈالا جاتا ہے۔مرے ہوئے کو واپس نہیں لایا جایا سکتا اور جن کے لوگ مارے گئے ہیں ان کا بھاری نقصان ہوا ہے۔یہی لوگ ان سبھوں کو کما کرکے کھلاتے تھے۔اب انہیں کون کھلائے گا؟ اس لیے میں حکومت مغربی بنگال سے اپیل کرتا ہوں کہ دس سے پندرہ لاکھ تک کا ایک فوری مالی معاوضہ ہر ہر فیملی کو دیں تاکہ ان کا غم ہلکا ہو اور وہ کھا پی سکیں اور اپنے بچوں کو تعلیم دے سکیں۔ دیکھنے پر یہ بھی معلوم ہوا کہ ان میں سے کچھ کے گھر مٹی کے ہیں اورنہایت ہی خستہ حالت میں ہیں۔ گھر میں چھت کے نام پر پلاسٹک ڈالا ہوا ہے ۔ایسوں کو گیتانجلی اسکیم کے تحت حکومت کو جلد از جلد گھر دینا چاہیے۔ایم پی نے گھروں کی خستہ حالی کو دیکھ کر کہا کہ چوروں کے گھر تو ایسے نہیں ہوتے۔آج کل چور کا گھر تو عالیشان ہوتاہے۔ ایک جگہ مہلوکین کی تصویریں بھی دکھائی گئیں جو ناقابل برداشت تھیں۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ سوائے ایک جگہ کے پولیس ابھی تک اپنی تفتیشی کاروائی کے لیے کہیں نہیں پہنچی ہے جیسا کہ مقتولین کے گھر والوں نے بیان دیا اور نہ ہی کوئی مقامی،ضلعی لیڈر یا علاقے کا ایم ایل اے ان سے ہمدردی جتانے یا حقیقت جاننے ہی کے لیے پہنچا۔ہر طرح سے معاملے کو دبانے کی کوشش کی جارہی ہے جیسے کہ کچھ ہوا ہی نہیں۔ محمدسلیم نے کہا کہ میں اس معاملے کو پارلیمنٹ میں بھی اٹھاؤں گا۔ ایم پی سلیم درگا پور بھی گئے جہاں یہ حادثہ ہوا تھا۔وہاں کے لوگوں سے بھی آپ نے بات چیت کی اور ان لوگوں کو خوب سمجھایا اور کہا کہ آپ لوگ کچھ کہ رہے ہیں اور مقتولین کے گھر والے کچھ ۔اب ایسی صورت میں اعلی سطحی عدالتی جانچ کے بعد ہی حقیقت سامنے آسکتی ہے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ میں خاص طور سے اس لیے بھی آیا ہوں کہ اس طرح کا دوسرا حادثہ پھر نہ ہو۔مغربی بنگال میں اس قسم کا یہ پہلا حادثہ ہے جس کی میں بھر پور مذمت کرتا ہوں۔ ایم پی محمد سلیم کے ہمراہ ڈی وائی ایف آئی لوکل کمیٹی کے صدر جناب سمیع خان، نارتھ بنگال ڈیولپمنٹ موومنٹ کے صدر محمد شہبازعالم مصباحی، موومنٹ کے سکریٹری منظور احمد نوری، جناب محمد الدین سابق ایم ایل اے،انوار الحق صاحب سابق ایم ایل اے،عبدالستار،محمد جمال ،عالم وغیرہ کئی لوگ تھے۔