شمالی بنگا ل کے مسلمان اور 2014پارلیمانی انتخابات (یوں تو یہ تحریرشمالی بنگال کے تناظر میں لکھی گئی ہے،لیکن اگر اسے عام کر کے پڑھا جائے تو ہر جگہ کے قارئین فائدہ اٹھا سکتے ہیں) محمد شہبازعالم مصباحی (ایم اے،جے این یو،نئی دہلی) جمہوری ملک میں ایک ووٹ کی قیمت کیا ہوتی ہے،عام طور سے مسلمان اور خاص طور پر اتر بنگال کے مسلمان اس سے واقف نہیں ہیں،اتر بنگال کے مسلمان کے نزدیک ووٹ کا مطلب یہ ہے کہ پنچایتی الیکشن کے دوران کسی امیدوار سے بازار یا ہاٹ کے کسی ہوٹل میں دو چار بار ناشتہ اورچائے پی لی جائے یاایک دو بار کھانایا پھر دو چار سو روپے لے لیے جائیں اور اسے ووٹ دے دیا جا ئے ۔اس کے بعد ووٹ دینے والا بھی بے فکر اور ووٹ لے کر جیتنے والابھی فری۔تقریبا یہی حال ریا ستی اور پارلیمانی الیکشن میں بھی ہو تا ہے،البتہ اس وقت امید وار نہیں،بلکہ امید وار کا ایجنٹ /دلال چائے ناشتہ کراتا یا روپیہ پیسہ دیتا ہے۔ ووٹ جیسی بھاری چیز کو دو چار چائے یا دو چار سو روپے کے بدلے بیچ دینا اتنی بڑی حماقت ہے کہ اس پر سر ہی پٹکا جا سکتا ہے۔ جب کہ ووٹ در اصل اس لیے دیا جا تا ہے تا کہ آ پ پنچایتی الیکشن ہو تو پنچای...